نئی دہلی:12 /مارچ(ایس اونیوز /آئی این ایس انڈیا) الیکشن کمیشن نے آسام کے این آرسی مسودے سے شامل نہیں کئے گئے 40 لاکھ سے زیادہ لوگوں کے خدشات کو دور کرتے ہوئے منگل کو سپریم کورٹ کو بتایا کہ اس سے لوک سبھا انتخابات میں ووٹ دینے کا ان کا حق متاثر نہیں ہوگا، بشرطیکہ ووٹر لسٹ میں ان کے نام ہونے چاہئے۔ عدالت عظمی نے الیکشن کمیشن سے یہ واضح کرنے کے لیے کہا کہ اگر کسی شخص کا نام 31 جولائی کو شائع ہونے والی آخری این آر سی فہرست میں شامل نہیں ہوا لیکن ووٹر لسٹ میں ہو گا تو ایسی صورت میں کیا ہوگا۔ چیف جسٹس رنجن گوگوئی، جسٹس دیپک گپتا اور جسٹس سنجیو کھنہ کے بنچ نے الیکشن کمیشن سے کہا کہ جنوری 2017، 2018 اور 2019 کے لیے کئے گئے جائز میں ووٹر لسٹ میں شامل کئے یا نکالے گئے ناموں کی تفصیلات 28 مارچ تک دستیاب کرائے۔ اس سے قبل سماعت شروع ہوتے ہی بنچ نے کمیشن کے سیکرٹری، جو عدالت کی ہدایت پر ذاتی طور پر موجود تھے، سے جاننا چاہا کہ ایسے افراد کی کیا پوزیشن ہوگی جن کا نام قومی این آر سی کی فہرست میں نہیں ہے ؛ لیکن ووٹر فہرست میں شامل ہے۔ عدالت نے ایک مفاد عامہ کی عرضی پر سماعت کے دوران آٹھ مارچ کو کمیشن کے سیکرٹری کو انفرادی طور پر پیش ہونے کی ہدایت دی۔ اس درخواست میں الزام لگایا گیا تھا کہ ایک سے زیادہ قسم کے لوگوں کو آئندہ لوک سبھا انتخابات میں ووٹ کے حق سے محروم کیا جا رہا ہے۔ کمیشن کے سیکرٹری نے جواب دیا کہ این آرسی میں نام شامل نہ کئے جانے کی وجہ سے ایسے لوگوں کے ووٹ دینے کا حق متاثر نہیں ہوں گا۔